Page Nav

HIDE

Gradient Skin

Gradient_Skin

Breaking News

latest

*میرے اداروں کو گالی مت دو*۔۔۔😷🙌 یقین نہیں آتا یہ وہی ملک ہے جس کی "باشعور"  عوام روزانہ ٹریفک حادثات میں اپنی نااہلی اور لاپ...

*میرے اداروں کو گالی مت دو*۔۔۔😷🙌

یقین نہیں آتا یہ وہی ملک ہے جس کی "باشعور"  عوام روزانہ ٹریفک حادثات میں اپنی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے 15 سے زیادہ لوگوں کی جان لیتی ہے باقی حادثات اور اموات اس کے علاوہ ہیں... یہ وہی میڈیا ہے جو 2013 میں اسی وطن عزیز میں ایک ایک وقت میں چار چار خود کش حملہ آوروں کے نیتیجے میں بکھری پڑی لاشیں لائیودکھاتا تھا... یہ وہی لوگ ہیں جن کے درمیان دہشت گرد بڑے شریفانہ انداز میں رہ رہے ہوتے ہیں بلکہ بعض تو چند روپوں کی خاطر اور اسلام کے نام پر انہیں تمام سہولتیں فراہم کرتے ہیں... ہم وہی لوگ ہیں جن کی علم و شعور سے سخت دشمنی ہے اور آج کوئی خلافت کے نام پر یا مقامات مقدسہ کی حفاظت کے نام پر جہاد کی دعوت دے تو بیوی بچوں کو بے آسرا چھوڑ کر مرنے پہنچ جاتے ہیں... ہم یقینا وہ لوگ ہیں جو اپنے فرائض ادا کرنے کے لئے تیار نہیں اور کسی کا حق کھانے میں دیر نہیں کرتے لیکن عشق نبوی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے لے کر جہاد تک کے لئے جب مرضی ہماری جان لے لیں...

سی ٹی ڈی کے پڑھے لکھے تربیت یافتہ جوانوں نے ایسے حالات میں وطن عزیر اور اس کے باسیوں کی حفاظت کا بیڑہ اٹھایا جب لوگ دہشت گردوں کے نام سے خوف کھاتے تھے... دہشت گرد دفاتر اور گھروں میں گھس گھس کر معصوم لوگوں کو اسلامی نظام کے نام پر مار رہے تھے ان کی کتاب میں کوئی بچہ کوئی عورت کوئی کوئی بے گناہ کوئی مظلوم نہیں تھامقصد صرف ایک اس ملک کی تباہی اور خوف و ہراس پھیلانا..کون کسے کب کہاں کافر، گستاخ یا مشرک کہہ کر قتل کر دے کوئی نہیں پتا.. صرف سال 2013 میں دہشت گردوں نے  2875 جانوں کو شہید کیا گیا اور 5768 کو ذخمی کیا. ہماری معیشت، معاشرت، مزہب، ثقافت یہاں تک کہ کھیل کے میدان بھی ویران ہوچکے تھے... جن کے پاس مال و دولت تھی وہ اپنے اہل و ایال اور کاروبار سمیٹ کر بیرون ملک شفٹ ہو چکے تھے اور یہاں جو رہ گئے ڈرے سہمے انتظار میں تھے کوئی تو ہو جو ان دہشت گردوں کو نکیل ڈالے...

 صرف چار سالوں میں سی ٹی ڈی نے پنجاب پولیس اور  دوسرے حساس اداروں سے مل کر وہ کر دکھایا جو ناممکن تھا.. جو دہشت کا نشان تھے نشان عبرت بن گئے... وطن عزیز میں معمولات زندگی،  امور معیشت اور امن و سکون بحال ہونے لگے...
اور پھر کچھ یوں ہوا کہ مورخہ 19 جنوری کو عمر مبین جیلانی حساس ادارے کے اہلکار کو اغوا، تین سال تک ٹارچر اور پھر شہید کرنے اور دیگر کاروائیوں میں ملوث داعش کے نیٹ ورک کا پیچھا کرتے ایک فیملی ساہیوال کے قریب آپریشن ٹیم کا نشانہ بن گئی.. یہ اندوہناک حادثہ یقیننا قابل مزمت، قابل افسوس اور قابل احتساب ہے... وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرکے قانون کو حرکت میں آنا چاہئے... لیکن جس اجتماعی عوامی رویہ نے اس ادارہ کو نشانہ بنایا وہ بھی قابل تکلیف ہے... ایسے لگا جیسے سی ٹی ڈی اور اس کے افسران وطن عزیز سے نہیں ہندوستان سے تعلق رکھتے ہوں.. قاتل سے لے کر دہشت گرد تک کے القابات سے نوازاگیا... کچھ تو یہاں تک کہہ گئے کہ اس ادارے کو بند کر دیں. تو گزارش ہے کہ اگر عوام کے تحفظ ہم نہیں کر سکے تو کر دیں بند وییسے بھی تحریک طالبان پاکستان کا بیان آ گیا ہے کہ وہ پاکستان کی عوام کا بہت "خیال"  رکھیں گے... یقینا وہ قرض چکا دیں گے جو سی ٹی ڈی یا اس ملک کے دوسرے حساس ادارے نہیں چکا سکے...
بہت شکریہ۔۔۔

No comments